Thursday, May 17, 2012

کوکائین

کوکا، فرانسیسی زبان کا لفظ ہے۔ یہ ایک پودا ہے جنوبی امریکہ میں کاشت ہوتا ہے۔ اس کی بلندی تین میٹر تک ہوتی ہے۔ اس کے پتے بیضوی شکل کے ہوتے ہیں۔ انہیں توڑنے کے بعد خشک کیا جاتا ہے اور پھر طب میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سے کوکائین نکالی جاتی ہے۔ یہ ٹھوس مادہ ہوتی ہے، اس کا رنگ قدرے زردی مائل ہوتا ہے، بے بو اور تلخ مزہ والی، گرم پانی میں حل ہوجاتی ہے۔ طب میں زیرِ جلد انجکشن کی صورت میں مستعمل رہی ہے۔ یہ مقامی بے حسی پیدا کرتی ہے۔ کو کائین کے نشئی بطور انجکشن یا ناک کے ذریعہ سانس لے کر اسے بدن میں داخل کرتے ہیں۔ اس سے ایک مخصوص مستی اور مخموری پیدا ہوتی ہے۔ اس کا ہمیشگی استعمال نفسیاتی اور عصبی اختلال کا سبب بنتا ہے۔
مونٹیغاز ا نے 1850 میں بتایا کہ پیرو کے باشندے کوکا کے پتے چباتے ہیں تاکہ بھوک ، پیاس اور تھکاوٹ کا مقابلہ کرسکیں۔ ان میں سے ہر ایک اوسطاً 50 سے 500تک یومیہ پتے چباجاتا ہے۔ 1856 ء میں امریکی سائنسدان سموئیل پرسی نے کوکا کے پتے چبانے سے منہ میں حاصل ہونے والے نشہ کا ذکر کیا۔ 1857ء اور 1859ء میں ریزی اور نائمن نے ان پتوں سے فعال مواد نکالا اس مواد کو کوکائین کا نام دیا گیا پھر 1870ء اور 1880کے درمیان اسے ایک ممتاز مقامی نشہ آور دوا کے طور پر طبی دواؤں کے زمرہ میں شامل کیا گیا۔
کوکائین کلوریڈ کی شکل میں فروخت کی جاتی ہے۔ یہ ایک جلد حل ہونے والے نمک کی صورت میں ہوتی ہے جس میں زہریلے پن کی ایک بڑی مقدار موجود ہوتی ہے۔ اگر اس کی 0.50 گرام مقدار منہ کے ذریعہ سے تناول کی جائے تو یقیناًموت واقع ہوجاتی ہے۔

No comments:

Post a Comment