Wednesday, June 20, 2012

اسلام اور منشیات

اسلام نے ہر ایسی چیز کے استعمال کو حرام اور ممنوع قرار دیا ہے جس سے انسانی زندگی اور صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہو یا جس سے مال کے تلف ہونے اور ضائع ہونے کا اندیشہ ہو۔ دین اسلام ہم میں سننے، دیکھنے اور سوچنے کی صلاحیتوں کے بارے میں باز پرس کا احساس پیدا کرتا ہے لہذا ہر ایسا عمل جس سے انسان اپنی سوچ، سمجھ اور عقل و خرد کی استعداد سے کام لینا ترک کردے اور یوں اپنے فرائض منصبی سے غافل ہوجائے وہ ایک ناقابل برداشت جرم ہے اسی لئے اسلام میں شراب اور تمام نشہ آور اشیاء کے استعمال کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ محسن انسانیت حضرت محمد ﷺ نے اس سلسلہ میں ایک واضح شرعی اصول بیان فرمایا ہے :
کل مسکر خمر و کل خمر حرام۔
’’ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے‘‘۔ 
اسلام ایک ایسا پاکیزہ ماحول قائم کرنے کی ضمانت دیتا ہے۔ جس میں تمام افراد معاشرہ انفرادی اور اجتماعی لحاظ سے امن و سلامتی اور سکون و اطمینان سے زندگی گزار سکیں اور تمام ایسی چیزوں سے اجتناب کریں جن سے ان کی صحت، زندگی اور مال و دولت کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو۔ قرآن کریم کی رو سے مسلمان کی زندگی اور اس کا مال اﷲ تعالیٰ نے خرید لیا ہے لہذا زندگی اور مال کے ہم مالک نہیں ہیں کہ جس طرح چاہیں ہم اس میں تصر ف کریں بلکہ یہ ہمارے پاس اﷲ تعالیٰ کی امانت ہے، ہمیں اس کا استعمال اﷲ تعالیٰ کے احکام وہدایات کے مطابق ہی کرنا ہوگا ۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام نے خود کشی کوممنوع اور حرام قرار دیا ہے اور مال تلف کرنے کے عمل کو اسراف و تبذیر سے تعبیر کرکے بے جا مال اڑانے والوں کو شیطان کا بھائی بند قرار دیا ہے۔
بدقسمتی سے اسلامی تعلیمات سے ناواقفیت اور عملی طور پر اس سے روگردانی کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی کئی ایک معاشرتی برائیوں نے ہمارے معاشرے کو اخلاقی طورپر کھوکھلا کرکے رکھ دیا ہے۔ دینی اور اخلاقی اقدار کی پامالی کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے عوراض میں نشہ آور اشیاء کا استعمال بھی شامل ہے جس کے بڑھتے ہوئے اثرات کا شکار ہمارے معاشرے کے کارآمد افراد بن رہے ہیں۔ 
معاشرے کو درپیش اس اہم ترین مسئلے سے نہ تو آنکھیں چرائی جاسکتی ہیں اور نہ ہی اپنی پروان چڑھتی ہوئی نسل کو اس کے رحم و کرم پر چھوڑ اجاسکتا ہے۔ منشیات کے عفریت کے ہاتھوں اب تک ہزاروں خاندان اجڑچکے ہیں۔ لاکھوں نوجوان زندگی کے سہانے خوابوں ہی سے نہیں، زندگی کی نعمت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

No comments:

Post a Comment