الکحل اگر خالص ہو تو سیال، ہلکی بو والا اور اڑجانے والا ہوتا ہے۔ اس کا ذائقہ جلانے والا اور سخت ہوتا ہے۔ اسے عام طر پر رس دار پھلوں، غلوں اور سبزیوں کو نچوڑ کر ان کی تقطیر اور تخمیر سے تیار کیا جاتا ہے۔الکحل اپنی ترکیب میں مشروبات کے تین مخصوص نمایاں مجموعوں میں شامل ہے۔ یہ تینوں مجموعے، اپنی ساخت میں الکحل کی مقدار کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں:
1۔
بیئر (Beer) جو اوسطاً 6% الکحل پر مشتمل ہوتی ہے۔
2۔
شرابیں جو اوسطاً 12% الکحل پر مشتمل ہوتی ہیںں اور کبھی سخت شرابوں میں یہ نسبت 21% تک جاپہنچتی ہے۔
3۔
مشروبات روحیہ (Alcoholic Beverags) جو اوسطاً 40% الکحل پر مشتمل ہوتے ہیں اور کبھی ان میں الکحل کی مقدار اس سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔
الکحل کے مشروبات بلاشبہ اس لائق ہیں کہ انہیں ’’خطرناک منشیات‘‘ کی فہرست میں شامل کیا جائے۔ یہ قدیم زمانہ سے معروف ہیں اور دنیا کے تمام حصوں میں پھیلے ہوئے ہیں، ان کی بے شمار اقسام ہیں۔ ان کا تیار کرنا کچھ مشکل نہیں۔ تمام قسم کے غلوں اور پھلوں کو خمیر دے کر اسے تیار کیا جاسکتا ہے۔ مغربی اقوام کے تقریباً 70% لوگ بلاشبہ اپنی عام زندگی میں ان نشہ آور مشروبات کو استعمال کرتے ہیں۔
1۔
بیئر (Beer) جو اوسطاً 6% الکحل پر مشتمل ہوتی ہے۔
2۔
شرابیں جو اوسطاً 12% الکحل پر مشتمل ہوتی ہیںں اور کبھی سخت شرابوں میں یہ نسبت 21% تک جاپہنچتی ہے۔
3۔
مشروبات روحیہ (Alcoholic Beverags) جو اوسطاً 40% الکحل پر مشتمل ہوتے ہیں اور کبھی ان میں الکحل کی مقدار اس سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔
الکحل کے مشروبات بلاشبہ اس لائق ہیں کہ انہیں ’’خطرناک منشیات‘‘ کی فہرست میں شامل کیا جائے۔ یہ قدیم زمانہ سے معروف ہیں اور دنیا کے تمام حصوں میں پھیلے ہوئے ہیں، ان کی بے شمار اقسام ہیں۔ ان کا تیار کرنا کچھ مشکل نہیں۔ تمام قسم کے غلوں اور پھلوں کو خمیر دے کر اسے تیار کیا جاسکتا ہے۔ مغربی اقوام کے تقریباً 70% لوگ بلاشبہ اپنی عام زندگی میں ان نشہ آور مشروبات کو استعمال کرتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment