Monday, June 11, 2012

منشیات کا استعمال ، صحت یا عدم صحت؟

منشیات کا استعمال فرد کو انفرادی و اجتماعی فرائض کی بجاآوری سے روکتا ہے، انسان کی ذہنی اور جسمانی صحت تباہ کردیتا ہے، انسان کو زندہ درگور کردیتا ہے اور خود کشی کا رجحان بڑھاتا ہے جو اسلام میں گناہ کبیرہ ہے۔ جو لوگ اس گناہ میں ملوث ہوجائیں ان کے لئے سزا کا حکم ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں منشیات کے استعمال سے بڑے واضح الفاظ میں منع فرمایا ہے:

اے ایمان والو! یہ شراب اور جوا اور یہ آستانے اور پانسے سب گندے شیطانی کام ہیں، پس ان سے پرہیز کرو۔امید ہے کہ تمہیں فلاح نصیب  ہوگی۔ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے سے تمہارے درمیان عداوت اور بغض ڈال دے اور تمہیں خدا کی یاد سے اور نماز 
سے روک دے۔ پھر کیا تم ان چیزوں سے باز رہوگے۔  المائدہ:191-190۔






فتح مکہ کے سال حضور ﷺ نے فرمایا:
خدا اور اس کے رسول ﷺ نے تم کو شراب،مردوں اور بتوں کی تجارت سے منع فرمایا
یہ بات پیش نظر رہے کہ یہاں پر لفظ خمر استعمال ہوا ہے جس کا مطلب نشہ آور شے ہے چونکہ آنحضرت ﷺ کے وقت معاشرہ میں صرف شراب ہی نشہ آور شے تھی اس لئے علماء نے اس کا ترجمہ شراب کیا ہے لیکن وسیع تر مفہوم میں خمر ہر نشہ چیز پر حاوی ہے۔ چنانچہ حضرت ابن عمرؓ نے روایت کی کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا:
کل مسکرخمر و کل خمر حرام۔
’’ہر نشہ دینے والی چیز خمر (نشہ) ہے اور ہر خمر حرام ہے‘‘۔ صحیح مسلم 
ایک دوسری روایت میں آپ ﷺ نے فرمایا:
ہر مشروب جو نشہ دے وہ حرام ہے اور میں ہر نشہ آور چیز سے منع کرتا ہوں۔
دین اسلام ایمان والوں کو نشہ کی حالت میں نماز کے پاس جانے سے منع فرماتا ہے:

’’مؤمنو! جب تم نشے کی حالت میں ہو تو جب تک (ان الفاظ کو) جو منہ سے کہو سمجھنے (نہ) لگو نماز کے پاس نہ جاؤ‘‘۔ سورۃ النساء:43
سورہ المائدہ میں ممانعت کی وجوہات بڑے واضح طور پر دی گئی ہیں۔ دو وجوہات سے ایمان والوں کو خمر کے استعمال سے روکا گیا ہے:
الف) تم اس کے استعمال کرنے کی وجہ سے خوشحال نہ ہوسکوگے۔)
ب) تمہارے درمیان شیطان کے حسب منشا نفرتیں اور دشمنیاں پیدا ہوجائیں گی۔)
ایک تیسری وجہ جو حالت نشہ میں نماز کے قریب نہ جانے کی ہے وہ یہ کہ ’’تم جو پڑھ رہے ہو اس کو سمجھ نہ سکوگے‘‘۔ اسی طرح ہر قسم کی نشہ آور ادویات جس میں مندرجہ بالا خصوصیات موجود ہوں وہ اسلام میں حرام ہیں۔ اسلام ایک صحت مند اور روشن معاشرے کو فروغ دینا چاہتا ہے۔






نیز ایک ترقی پسند معاشرہ قائم کرنا چاہتا ہے جس میں ہر فرد کو کئی فرائض سرانجام دینے ہوتے ہیں اس لئے یہ سماجی مسئلوں کے واضح اور سادہ حل پیش کرتا ہے تاکہ معاشرہ انحطاط پذیر نہ ہو بلکہ ترقی کرتا رہے نیز اسلام انحطاط کی ہر شکل کو ناپسند کرتا ہے، علم کے حصول پر زور دیتا ہے اور اپنیپیروکاروں کو قدرتی عوامل کے متعلق غور و فکر کرنے کی دعوت دیتا ہے تاکہ معاشرہ میں علم و ادب کی روشنی پھیلتی رہے۔ حقیقت یہ ہے کہ علم اور غور و فکر دو ایسے ہتھیار ہیں جن سے ہم سماجی برائیوں، جن میں نشہ کی لعنت شامل ہے، کا قلع قمع کرسکتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment