Friday, May 18, 2012

نسوار

صرف ایک چٹکی نسوار۔۔۔ جو دنیا ہی بدل دے۔ یہ میں نہیں کہتا بلکہ یہ کہنا ہے اسے استعمال کرنے والوں کا۔ یوں تو دنیا میں بہت سے نشے ہیں لیکن نسوار کا نشہ بھی ایسا نشہ ہے جو بھی اس کی ایک چٹکی لگاتا ہے اس کے دماغ کی بتیاں روشن ہوجاتی ہیں۔ نسوار صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں استعمال کی جاتی ہے۔ نسوار 1493-96 میں کولمبس کی جانب سے امریکہ کی دریافت کے سفر کے دوران Ramon Pane نامی راہب نے ایجاد کی۔ چین میں 1638ء میں پوری طرح نسوار کی مصنوعات پھیل گئیں۔ نسوار کا استعمال ابتدائی طور پر امریکہ سے شروع ہوا اور یورپ میں 17ویں صدی سے یہ دنیا بھر میں عام ہوئی۔ 
نسوار استعمال کرنے والوں میں نپولین بوناپارٹ، کنگ جارج تھری کی ملکہ شارلٹ اور پوپ بینڈکٹ سمیت کئی ملکوں کے بادشاہ شامل ہیں۔ہندوستان میں غیر ملکی کمپنیوں کی آمد کے ساتھ یہ مصنوعات اٹھارہویں صدی میں متعارف ہوئیں اور اس کا استعمال پاک و ہند میں پھیل گیا۔ نسوار کی موجود اقسام میں ہری نسوار اور کالی نسوار کا استعمال عام ہے۔ جو تمباکو،کوئلے کی راکھ، چونے کی مدد سے بنائی جاتی ہے۔ کالی نسوار کے لئے خصوصی تمباکو صوابی سے آتا ہے جس پر حکومت ٹیکس لیتی ہے۔ اس لئے یہ کہنا کہ نسوار پختونوں کی ثقافت ہے محض غلط فہمی اور کم آگاہی پرمنحصر ہے۔

No comments:

Post a Comment