تمباکو امریکی الاصل ہے، اسے ایک اسپینی مبلغ 1518ء میں اسپین لے گیا۔ پرتگال میں فرانس کے سفیر جان نیکوٹ 1560ء میں اس سے واقف ہوئے اور اپنے گھر کے باغیچہ میں اس کی کاشت کی۔ سفیر موصوف نے تمباکو کے پتوں کو شقیقہ کی بیماری کا علاج کرنے کے لئے استعمال کیا پھر انہوں نے اس پودا کا تعارف اپنی ملکہ کیتھرائن سے کروایا جو خود اس بیماری میں مبتلا تھیں، وہ بھی اس بیماری سے شفا یاب ہوئیں۔ اس وقت تمباکو کو پانی میں گھول کر منہ کے ذریعہ سے یا جائے براز میں انجکشن کی صورت میں استعمال کیا جاتا تھا۔ اس عجیب و غریب خیال سے بہت سی ہلاکتیں ہوئیں لیکن اس وقت کوئی ان کی تشریح نہیں کرسکتا تھا۔ سترہویں صدی کے اوائل میں یورپ میں پہلی مرتبہ پائپ ظاہر ہوئی۔ اس کے ساتھ ہی تمباکو نوشی کا رواج شروع ہوگیا۔ اس کی تجارت کرنے والے مالا مال ہوگئے۔ 1811ء میں نپولین نے تمباکو کو اکٹھا کرنے اور اس کی تجارت کے لئے ایک مخصوص ادارہ قائم کیا۔ یوں تمباکو نوشی کو فروغ ملا۔
تمباکو کا شمار SOLANACEAE کے پودوں میں ہوتا ہے۔ اس کی کاشت کے علاقوں کے الگ الگ ہونے کی وجہ سے اس کی مختلف انواع ہیں۔ تمباکو کے پودوں کو توڑ لیا جاتا ہے پھر خشک کرلیا جاتا ہے اور انہیں خمیرہ کیا جاتا ہے پھر سگریٹ بنانے کے لئے یاپائپ وغیرہ میں استعمال کی غرض سے مطلوبہ شکلوں میں کاٹ لیا جاتا ہے۔ تمباکو میں مختلف عطری خوشبوئیں ملائی جاتی ہیں۔ ان میں مخصوص مواد بھی ملایا جاتا ہے ۔ کئی ملکوں میں افیون یا حشیش ملائی جاتی ہے۔ تمباکو جس فعال مواد پر مشتمل ہوتا ہے وہ نیکوٹین (Nicotine) ہے۔ تمباکو کی مختلف اقسام میں نیکوٹین کی مقدار مختلف ہوتی ہے۔ مثلاً فرانسیسی تمباکو میں ایک سے دس فیصد تک، الجزائر میں اسے 4فیصد تک، مشرقی تمباکو بالعموم نکوٹین سے خالی ہوتا ہے اور اس میں بمشکل پانچ فیصد نکوٹین ہوتی ہے۔ نکوٹین کی مقدار میں کمی بیشی میں تمباکو کو خمیرا کرنے کا اہم کردار ادا ہوتا ہے۔
نکوٹین ایک خطرناک زہریلا مواد ہے جو اپنی کارکردگی میں سیانیڈریک ایسڈ سے ملتا جلتا ہے اور اس کی 2سے 16سینٹی گرام مقدار انسان کی ہلاکت کے لئے کافی ہے۔ پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ نکوٹین سے پیدا ہونے والا نقصان جلنے سے پیدا ہونے والے دیگر مرکبات سے جنم لینے والے نقصان سے بہت کم ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے بلکہ نکوٹین سے بنیادی درجہ کا پیدا ہونے والا اثر زیادہ نقصان دہ ہے۔
تمباکو کا شمار SOLANACEAE کے پودوں میں ہوتا ہے۔ اس کی کاشت کے علاقوں کے الگ الگ ہونے کی وجہ سے اس کی مختلف انواع ہیں۔ تمباکو کے پودوں کو توڑ لیا جاتا ہے پھر خشک کرلیا جاتا ہے اور انہیں خمیرہ کیا جاتا ہے پھر سگریٹ بنانے کے لئے یاپائپ وغیرہ میں استعمال کی غرض سے مطلوبہ شکلوں میں کاٹ لیا جاتا ہے۔ تمباکو میں مختلف عطری خوشبوئیں ملائی جاتی ہیں۔ ان میں مخصوص مواد بھی ملایا جاتا ہے ۔ کئی ملکوں میں افیون یا حشیش ملائی جاتی ہے۔ تمباکو جس فعال مواد پر مشتمل ہوتا ہے وہ نیکوٹین (Nicotine) ہے۔ تمباکو کی مختلف اقسام میں نیکوٹین کی مقدار مختلف ہوتی ہے۔ مثلاً فرانسیسی تمباکو میں ایک سے دس فیصد تک، الجزائر میں اسے 4فیصد تک، مشرقی تمباکو بالعموم نکوٹین سے خالی ہوتا ہے اور اس میں بمشکل پانچ فیصد نکوٹین ہوتی ہے۔ نکوٹین کی مقدار میں کمی بیشی میں تمباکو کو خمیرا کرنے کا اہم کردار ادا ہوتا ہے۔
نکوٹین ایک خطرناک زہریلا مواد ہے جو اپنی کارکردگی میں سیانیڈریک ایسڈ سے ملتا جلتا ہے اور اس کی 2سے 16سینٹی گرام مقدار انسان کی ہلاکت کے لئے کافی ہے۔ پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ نکوٹین سے پیدا ہونے والا نقصان جلنے سے پیدا ہونے والے دیگر مرکبات سے جنم لینے والے نقصان سے بہت کم ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے بلکہ نکوٹین سے بنیادی درجہ کا پیدا ہونے والا اثر زیادہ نقصان دہ ہے۔
No comments:
Post a Comment