Thursday, May 17, 2012

ہیروئن

مارفین ایک طویل عرصہ تک دوا سازی میں بنیادی مرکب کے طور پر استعمال ہوتی رہی جو افیونی سرشاری کا سب سے بڑا مصدر ہے پھر وقت کے ساتھ ساتھ اس کی جگہ ایک اہم صنعتی پیداوار نے لے لی جس کا نام ہیروئن ہے۔ یوں مارفین کی صنعتی مشتقات میں سرفہرست ہیروئن ہے۔ ہیروئن کے استعمال کے نتیجہ میں غیر معمولی شجاعت اور دلیری پیدا ہوتی ہے۔ اس حوالہ سے اس کا نام یونان کی ایک بہادر خاتون کے نام پر رکھا گیا جو شریفانہ جذبات سے متصف تھی ۔
یہ تو معلوم ہوگیا کہ ہیروئن ایک مارفینی مشتق ہے جسے 1898ء میں دواؤں میں شامل کیا گیا، اسے ایک نمکین مرکب کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے، اس میں جلد حل ہونے کی خصوصیت پائی جاتی ہے اور یہ افیونی سرشاری کاسبب بننے والی دواؤں میں سرفہرست ہے۔
ہیروئن ایک سفید رنگ کا ملائم پاؤڈر ہے اگر ہندوستان سے آئے اور اس کا رنگ گندمی ہوتا ہے جب یہ میکسیکو سے آئے۔ طریقہ فروخت یا طریقہ استعمال کے مختلف ہونے کی وجہ سے اس کی قیمتیں مختلف ہوتی ہیں ۔ ہیروئن کچھ تو خالص بیچی جاتی ہے، کچھ میں شوگر ملک یا عام چینی یا اسپرین کا پاؤڈر ملایا جاتا ہے۔ بیسن بھی ملایا جاتا ہے، کونین بھی ملائی جاتی ہے ، بیکار بونیٹ وغیرہ کی بھی آمیزش کی جاتی ہے۔ ملاوٹ والی یہ ہیروئن اپنے زہریلے اثرات کم کردیتی ہے۔
اہل مغرب نے نشہ اور کیف کی دنیا میں ہیروئن کو ایک نئی فتح قرار دیا ہے۔ اس سے پہلے مارفین کے حصول اور اس کے استعمال کے لئے نشہ باز کو میڈیکل سرٹیفکیٹوں کے لئے دوڑ دھوپ کرنی پڑتی تھی اور بار بار انجکشن لگوانے کی زحمت اٹھانا پڑتی تھی مگر ہیروئن نے نشہ بازوں کی ان تمام کلفتوں کو ختم کردیا ہے۔ ہیروئن اسمگلنگ کی منڈی میں وسیع پیمانہ پر پھیل چکی ہے اور اس کا کھانا یا استعمال بہت آسان ہے۔
ہیروئن پہلے پہل نوجوانوں کو مفت دی جاتی ہے تاکہ انہیں اس کی لت پڑجائے اور وہ بعد میں خریدنے پر مجبور ہوجائیں نیز ہیروئن کی خفیہ فروخت میں ، ان سے کام لیا جائے۔

No comments:

Post a Comment