نپولین کی فوج میں شامل ایک کیمسٹر سیغان وہ پہلا شخص ہے جس نے افیون میں مارفین کا پتہ چلایا پھر انیسویں صدی کے وسط میں ووڈ نے اسے جلد میں بطور انجکشن لگایا اور یہیں سے اسے دوائی کے مقصد سے ہٹا کر نشہ آور مرکب میں تبدیل کرنے کا دروازہ کھل گیا۔1875ء میں جرمنی میں سب سے پہلے اس نشہ کے حملوں کو دیکھا گیا پھر تو انیسویں صدی کے اختتام سے اس متعدی مرض نے پھیلنا شروع کردیا چونکہ اس سلسلہ میں سخت قو۱نین کا فقدان تھا لہذا اس متعدی مرض کے پھیلنے میں بڑی مدد ملی۔ مارفین کے نشیؤں کے لئے سرکاری قانون منظور کروانے میں ڈاکٹروں، کیمسٹوں، دانتوں کے ڈاکٹروں اور ان کے معاونین نے اہم کردار ادا کیا۔ بیسویں صدی کے آغاز میں یہ وبا قوم کے ہر طبقہ میں پھیل گئی، ان کلبوں اور محفلوں میں عام ہوگئی جن میں نشہ کے بارے میں ادبی داستانیں پڑھی جاتی تھیں۔ اس ادبی روایت نے منشیات کے فروغ میں اہم حصہ لیا چنانچہ لوگوں نے اس متعدی مرض کا نام ’’ادبی بیماری‘‘ یا ’’کتابی بیماری‘‘ رکھا۔
No comments:
Post a Comment