وجوان لڑکوں اور لڑکیوں میں ایک بڑی بری عادت پائی جاچکی ہے۔ ہر جگہ گھٹیا قسم کے سائل اور پگھلنے والے مادے ناک کے ذریعہ سونگھے جاتے ہیں۔ اس کا مقصد اس قسم کا نشہ حاصل کرنا ہوتا ہے جو گلا گھٹنے کے مشابہ ہوتاہے۔ یہ مرکبات چونکہ بہت ارزاں ہیں اور ان کا حاصل کرنا بھی بہت آسان ہے اس لئے یہ مغرب و مشرق کے نوجوانوں میں بڑی تیزی سے مقبول ہورہے ہیں۔ یہاں ان میں سے مشہور ترین مرکبوں کا ذکر کیا جارہا ہے۔ پٹرول سے بنائے گئے کاربن ہائیڈوریڈ، خلون ایٹیل کے آسیٹ، طولوین اور کچھ الکحل، ایتھر، کلوروفورم، گیس پاش رومال، گوند اور وارنش کے پگھلے ہوئے مرکبات، لائٹر کی گیس، بعض خوشبو اڑانے والے مرکبات، چربی اور چکنائی کو پگھلانے والے مرکبات وغیرہ۔
ان گوندنما اور چپکنے والے مرکبات کے استعمال کا زیادہ معروف طریقہ یہ ہے کہ ان مذکورہ اشیاء کو کاغذ یا پلاسٹک کی ایک تھیلی میں ڈال لیا جاتا ہے پھر اوپر چڑھتے ہوئے بخارات کو ناک کے ذریعہ کھینچنے کے لئے چہرہ براہ راست تھیلی میں رکھ دیا جاتا ہے۔ کئی لوگ کپڑے کا ایک ٹکڑا لے کر اس کو گوند میں گیلا کرلیتے ہیں پھر اسے منہ یا ناک پر رکھ لیتے ہیں پھر ایک معدنی برتن میں پگھلنے والی چیزیں ڈال کر انہیں آگ پر رکھ دیتے ہیں پھر فوراً ان گرم گرم بخارات کو ناک کے ذریعے کھینچتے ہیں، کئی دفعہ اس اڑجانے والے پگھلے ہوئے مواد کو براہ راست منہ میں ڈال لیا جاتا ہے یا اسے کچھ میٹھے شربتوں کے ساتھ پی لیا جاتا ہے۔
ان گوندنما اور چپکنے والے مرکبات کے استعمال کا زیادہ معروف طریقہ یہ ہے کہ ان مذکورہ اشیاء کو کاغذ یا پلاسٹک کی ایک تھیلی میں ڈال لیا جاتا ہے پھر اوپر چڑھتے ہوئے بخارات کو ناک کے ذریعہ کھینچنے کے لئے چہرہ براہ راست تھیلی میں رکھ دیا جاتا ہے۔ کئی لوگ کپڑے کا ایک ٹکڑا لے کر اس کو گوند میں گیلا کرلیتے ہیں پھر اسے منہ یا ناک پر رکھ لیتے ہیں پھر ایک معدنی برتن میں پگھلنے والی چیزیں ڈال کر انہیں آگ پر رکھ دیتے ہیں پھر فوراً ان گرم گرم بخارات کو ناک کے ذریعے کھینچتے ہیں، کئی دفعہ اس اڑجانے والے پگھلے ہوئے مواد کو براہ راست منہ میں ڈال لیا جاتا ہے یا اسے کچھ میٹھے شربتوں کے ساتھ پی لیا جاتا ہے۔
No comments:
Post a Comment