اسلام نے ہر ایسی چیز کے استعمال کو حرام اور ممنوع قرار دیا ہے جس سے انسانی زندگی اور صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہو یا جس سے مال کے تلف ہونے اور ضائع ہونے کا اندیشہ ہو۔ دین اسلام ہم میں سننے، دیکھنے اور سوچنے کی صلاحیتوں کے بارے میں باز پرس کا احساس پیدا کرتا ہے لہذا ہر ایسا عمل جس سے انسان اپنی سوچ، سمجھ اور عقل و خرد کی استعداد سے کام لینا ترک کردے اور یوں اپنے فرائض منصبی سے غافل ہوجائے وہ ایک ناقابل برداشت جرم ہے اسی لئے اسلام میں شراب اور تمام نشہ آور اشیاء کے استعمال کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ محسن انسانیت حضرت محمد ﷺ نے اس سلسلہ میں ایک واضح شرعی اصول بیان فرمایا ہے :
Welcome to Drug History, A Department of Drug Where You Find Post Related to Drug History.
Wednesday, June 20, 2012
Monday, June 11, 2012
منشیات کا استعمال ، صحت یا عدم صحت؟
منشیات کا استعمال فرد کو انفرادی و اجتماعی فرائض کی بجاآوری سے روکتا ہے، انسان کی ذہنی اور جسمانی صحت تباہ کردیتا ہے، انسان کو زندہ درگور کردیتا ہے اور خود کشی کا رجحان بڑھاتا ہے جو اسلام میں گناہ کبیرہ ہے۔ جو لوگ اس گناہ میں ملوث ہوجائیں ان کے لئے سزا کا حکم ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں منشیات کے استعمال سے بڑے واضح الفاظ میں منع فرمایا ہے:
Friday, June 8, 2012
Thursday, June 7, 2012
عربی زبان میں منشیات کے لئے الفاظ
عربی زبان میں منشیات کے لئے مخدر (جمع مخدرات) کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ اسی مفہوم کی ادائیگی کے لئے عربی کے کچھ اور الفاظ بھی ہیں۔ عربی لغت کی کتابوں میں مخدر اور مفتر دونوں قریب المعنی لفظ ہیں۔ لسان العرب میں ہے
الفتر، الضعف یعنی کمزور۔ فتر فورا کا مطلب ہے لانت مفاصلہ و ضعف یعنی اس کے جوڑ ڈھیلے پڑ گئے اور وہ کمزور ہوگیا‘‘۔’’
المصباح المنیر اور معجم متن اللغۃ میں ہے
’’کسی عضو کے خدر کرنے کا مطلب ہے وہ ڈھیلا پڑگیا اور حرکت کے قابل نہ رہا اور خدرت عینہ کا مطلب یہ ہے کہ اس کی آنکھ خس و خاشاک یا تنکا وغیرہ کی وجہ سے بوجھل ہوگئی۔ الخدرۃ کا مطلب کمزوری ہے اور الفتور اعضاء اور جسم کو پہنچتا ہے‘‘۔
امام القرافی نے اپنی کتاب ’’الفروق‘‘ میں مسکر، مرقد اور مفسد میں فرق بیان کیا ہے
وہ یہ کہ مسکر وہ ہے جو عقل کو ڈھانپ لے مگر حواس قائم رہیں، نشہ باز سمجھے کہ وہ نشہ میں ہے، وہ اپنے کو مسرور اور بہادر، سخی اور مضبوط دل سمجھے۔ مرقد یہ ہے کہ جس سے حواس خمسہ جاتے رہیں جیسے بھنگ۔ مفسد وہ ہے جو عقل میں خلل ڈال دے جیسے حشیش اور دیگر منشیات جو بعدمیں موجود چاروں انسانی خوطوں Humours یعنی خون، بلغم،صفرا اور سودا کو ابھاردے۔ لہذا ان منشیات کے استعمال کنندگان کی نوعیت سے ان (منشیات) کے اوصاف اور اثرات مختلف ہوجاتے ہیں جس کا مزاج صفراوی ہو اس میں حدت پیدا ہوجاتی ہے۔ بلغمی مزاج والے پر غنودگی اور خاموشی چھا جاتی ہے۔ سوادوی مزاج والا رونا دھونا شروع کردیتا ہے اور دموی مزاج والا مسرور ہوجاتا ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ منشیات استعمال کرنے والوں میں کوئی تو زور زور سے رورہا ہے، کوئی بالکل خاموش ہے اور کسی کے سرور و انبساط میں اضافہ ہوجاتا ہے‘‘۔
Monday, June 4, 2012
منشیات
اﷲ عزوجل نے تمام بنی آدم کو مکرم و محترم ٹھہرایا ہے۔ اس نے ان کے لئے طیب چیزوں کو حلال اور خبیث چیزوں کو حرام قرار دیا ہے۔ اﷲ نے انسانوں کو ہر اس چیز سے روکا ہے جو ان کے دین کو خراب کردے اور ان کے مفادکو نقصان پہنچائے۔ شریعت اسلامی نے پانچ ضروریات جن پر صالح معاشرہ کا قیام ہوتا ہے ، کی حفاظت فرض قرار دی ہے یعنی جان، عقل، دین، مال اور عزت۔ محکم نصوص کی رو سے ہر وہ عمل حرام ہے جس سے ان ضروریات خمسہ کو نقصان پہنچے۔
Subscribe to:
Posts (Atom)